جدید بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے نائٹروجن کو استعمال کرنے کی زیادہ صلاحیت کی حامل فصلوں کی نئی اقسام متعارف کروانے کا آغاز

لاہور (لائیوسٹاک پاکستان) شعبہ بائیو ٹیکنالوجی کے ماہرین نے بتایا کہ جدید بائیو ٹیکنالوجی سے فصلوں کی ایسی نئی اقسام متعارف کروائی جارہی ہیں جن میں نائٹروجن کو استعمال کرنے کی زیاد ہ صلاحیت موجود ہے جبکہ نئی اقسام کی کاشت کو فروغ دے کر نہ صرف نائٹروجن کھادوں کے استعمال میں کمی لائی جاسکے گی بلکہ ماحول کو بھی آلو دہ ہونے سے بچایا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایاکہ فصلوں اور پھلوں میں حشرات و پھپھوند کش زہروں کابڑھتاہوا استعمال، زرعی مشینری،فیکٹریوں اورگاڑیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ فضائی ماحول کوخراب کرنے کے اہم اسباب ہیں۔انہوں نے بتایاکہ جینیٹک انجینئرنگ رو ایتی زراعت کے ماحول پران برے اثرات کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گزشتہ سال دنیا میں 447ملین ایکڑ رقبہ پر جنیاتی طورپر تبدیل شدہ فصلوں کی کاشت ہوئی ہے اور اب 36ملین کلو گرام حشرات وپھپھوند کش زہروں کے کم استعمال سے 1.9بلین کلوگرام کم کاربن ڈائی آکسائیڈ ہو امیں شامل ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں ہر سال 100ملین ٹن نائٹروجنی کھاد فصلوں میں استعمال کی جاتی ہے جس کی مالیت 50ارب امریکی ڈالر ہے نیز اس استعمال کردہ کھاد کی آدھی مقدار فصلوں کوملتی ہے اور باقی فضا میں شامل ہوجاتی ہے جو ماحول کو آلودہ کرتی ہے، پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کاشت ہونے والی واحد فصل کپاس ہے جسے بی ٹی کپاس کہا جاتا ہے۔