سرکاری اداروں کے 67 ہزاراکاؤنٹس، رقم ضبط کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد (لائیوسٹاک پاکستان) وفاقی حکومت نے وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، کارپوریشنوں، خود مختار یا نیم خود مختار سرکاری اداروں کی جانب سے نجی بینکوں میں کھولے گئے غیر قانونی اکائونٹس میں رکھی گئی ایسی رقم جسے گزشتہ تین سال کے دوران استعمال نہیں کیا گیا کو ضبط کرنے اور اس رقم کو واپس قومی خزانے میں واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہر سال ان اداروں کو بجٹ سے جاری ہونے والی رقم 15 مئی تک خرچ نہ ہونے پر لیپس تصور ہوگی اور اور اسے واپس وزارت خزانہ کے اکائونٹ میں منتقل کر دیا جائے گا۔ متعلقہ وزارت کو اس کے استعمال کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ وفاقی اور صوبائی بجٹ سے کم و بیش 2300 ارب روپے وفاقی اور صوبائی وزارتوں کو فراہم کئے گئے جنہیں نجی بینکوں میں کھولے گئے غیر قانونی اکائونٹس میں منتقل کر دیا گیا اور ایسے غیر قانونی اکائونٹس کی تعداد سٹیٹ بینک کے سروے کے مطابق 67 ہزار ہے ، ان غیر قانونی اکائونٹس سے رقم واپس سنگل ٹریژری اکائونٹ میں منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس کیلئے جمعہ کو وفاقی وزارت خزانہ نے آسان اسائنمنٹ اکاؤنٹ پر وسیجر (لوکل کرنسی) ( ترمیم شدہ) 2023 جاری کر دیا۔