تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ، احتجاج ختم، ایک سے گریڈ 19 کے وفاقی ملازمین کو عبوری ریلیف یکم مارچ سے ملے گا، ترقیوں کیلئے کمیشن بنانے پر اتفاق
سکیل اپ گریڈ اور ترقیوں کا جائزہ لیا جائیگا، وفاق صوبوں کو بھی تنخواہیں بڑھانے کا کہے گا، نوٹیفکیشن جاری، شیلنگ پر وزیر دفاع کی معذرت،بجٹ میں مزید تنخواہیں بڑھائینگے :وزیر اعظم تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان بھی معاہدہ طے ، 16 فروری کا مارچ موخر، 20اپریل تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سمیت تمام شقیں پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، اپنے رپورٹر سے ، خبر نگار خصوصی، نیوز ایجنسیاں) سرکاری ملازمین اور وفاقی حکومت میں معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد سرکاری ملازمین نے احتجاج ختم کردیا ، جس کے مطابق وفاقی سرکاری ملازمین کے گریڈ 1 سے 19 تک کی تنخواہوں میں یکم مارچ سے 25 فیصد اضافے کی منظوری دے دی گئی۔ یہ عبوری ریلیف دیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے جاری اعلامیہ کے مطابق 25 فیصد ایڈہاک ریلیف کا اطلاق 2017 کی بنیادی تنخواہ پر ہو گا اور یکم جولائی 2021 سے اسے بنیادی تنخواہ کا حصہ بنایا جائے گا ۔ جو ملازمین پہلے ہی اپنی بنیادی تنخواہ کے 100 فیصد کے برابر اضافی تنخواہ لے رہے ہیں اُن پر ایڈہاک ریلیف کا اطلاق نہیں ہو گا۔ اسی طرح 31 مارچ 2021 تک کارکردگی الاؤنس وصول کرنے والوں کی تنخواہ بھی نہیں بڑھے گی۔ معاہدے پر وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، ملازمین کے گرینڈ الائنس کے قائدین اسلام الدین، رحمان باجوہ، حبیب الرحمن، امان اللہ خان، رانا اقبال ، چودھری سرفراز، سمیع اللہ خلیل نے دستخط کر دئیے ہیں۔ تنخواہوں میں اس اضافے کے سبب قومی خزانے پر 50 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا جسے 30 جون 2021 تک موجودہ بجٹ سے ہی پورا کرنے کے لیے وزارتوں کو تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی ای سی سی سے منظوری لینے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور آئندہ وفاقی بجٹ میں اس مد میں الگ سے فنڈز مختص کیے جائیں گے ۔ موجودہ ایڈہاک ریلیف کو رواں سال جولائی کی بنیادی تنخواہ کا حصہ بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ معاہدے کے تحت وفاقی حکومت تنخواہوں میں اس عبوری اضافے کو مالی سال کے بجٹ میں بنیادی تنخواہ میں ضم کر دے گی اور چاروں صوبوں کو بھی ہدایات بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے صوبائی بجٹ میں صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں اسی تناسب سے اضافہ کریں ۔ وفاقی ملازمین کی گریڈ1 سے 16 تک کی اسامیاں خیبرپختونخوا حکومت کی طرز پر رواں سال یکم مارچ سے اپ گریڈ ہوں گی، اگلے بجٹ میں ٹائم سکیل پروموشن کا بھی جائزہ لینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق حکومت نے اس ضمن میں نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو اپنے وسائل سے اسی قسم کے اقدامات کرنے کی تجویز دے گی۔ بعدازاں وفاقی وزارت خزانہ نے تنخواہوں میں 25 فیصدایڈہاک ریلیف کی منظوری کی سمری وفاقی کابینہ کے سامنے بھی رکھ دی ۔ معاہدے کے مطابق گرفتار ملازمین کو رہا کر دیا گیا، مقدمات کی واپسی کے احکامات جاری کر دئیے گئے ۔ قبل ازیں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے فیصلوں کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان بھی موجود تھے ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین ایک سال سے تنخواہوں کا فرق دور کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ وزیراعظم نے تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے ۔ اسی طرح ٹائم سکیل کی منظوری دی جائے گی لیکن اس کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے گا اور کارکردگی کی بنیاد پر ترقی دینے کی پالیسی بنائی جائے گی جس پر بجٹ میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیر دفاع نے بد ھ کو اسلام آباد میں ملازمین کے احتجاج کے دوران شدید آنسو گیس کی شیلنگ اور جھڑپ پر معذرت بھی کی اور کہا آپ کو کچھ صبر کرنا چاہیے تھا، حکومت آپ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پورا زور لگا رہی ہے لیکن کبھی کبھی دیر ہوجاتی ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم آپ کا خیال نہیں کر رہے ۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ملازمین کی اپ گریڈیشن کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ، یہ سلسلہ جون میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد شروع ہوجائے گا اور انہیں سہولیات ملنے لگیں گی۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سیکرٹری خزانہ سے ان فیصلوں کی منظوری لی جا چکی ہے اور وزیراعظم سے خود درخواست کی کہ محنت کش افراد ایک سال سے ان مسائل میں گھرے ہوئے ہیں، اس لیے ایک سے 19 گریڈ تک کے ملازمین کو ایڈہاک الاؤنس دیا جائے ۔ ہم ملازمین سے رابطے میں رہیں گے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 20، 21 اور 22 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔ جو مسائل رہ گئے ہیں انہیں جون کے بجٹ میں حل کرلیا جائے گا۔ احتجاج کے دوران ہونے والی شیلنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں پولیس کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں تا کہ وہ ساز و سامان خریدا جا سکے جس کی قلت ہے ۔ انہوں نے احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ملازمین کے مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی لینے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آج حکومت نے ریاست مدینہ کے تصور پر عمل کیا ہے اور سرکار نے جس صبر کا مظاہرہ کیا اسے بھی سراہتا ہوں۔ دوسری جانب وزیر اعظم نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کیا ہے ، بجٹ میں مزید بڑھائیں گے ، مہنگائی کم کرنے کے لیے پورا زور لگائیں گے ، قیمتیں کم ہوتی نظر آئیں گی۔ وزیراعظم نے کہا اس بات کا علم ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے لیکن حکومت کے پاس کیا راستہ رہ جاتا ہے ، ہمیں پہلے ہی مقروض ملک ملا ہے جس میں بڑا خسارہ تھا اور بڑے قرضے لیے گئے ۔ ان قرضوں پر سود دے رہے ہیں اور ہمارا آدھا پیسہ سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے ۔ اگر تنخواہیں بڑھاتے ہیں تو خسارہ مزید بڑھ جاتا ہے جس سے قرضے لینا پڑتے ہیں اور قرضے لیں تو سود بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے ۔ گندم کی کٹائی کے وقت بارشیں ہونے کی وجہ سے پیداوار کم ہوئی اور ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی۔ عالمی منڈی میں گھی کی قیمتوں میں بھی دگنا اضافہ ہو گیا، دالیں بھی مہنگی ہو گئیں لیکن حکومت لوگوں پر مہنگائی کا بوجھ کم کرے گی اور قیمتیں کم ہوتی نظر آئیں گی۔ تھوڑا صبر کر لیں، ملک مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے ۔ اللہ کے فضل سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ دریں اثنا حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم میں شامل رخسانہ انور نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران ملازمین نے تین مطالبات کیے جن میں تنخواہوں میں اضافہ، مختلف سرکاری محکموں میں تنخواہوں کے فرق کو دور کرنا اور اگلے گریڈ میں ترقی کے لیے طریقہ کار وضع کرنا شامل تھا ۔ اگلے گریڈ میں ترقی کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز منظور کی گئی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں طریقہ کار بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ملازمین کی رہائی کے بعد حکومتی نمائندوں سے مذاکرات شروع کیے گئے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے ڈی چوک خالی کر دیا لیکن وہ اس کے بعد نیشنل پریس کلب کے سامنے سینکڑوں کی تعداد میں موجود تھے اور ان کا کہنا تھا کہ جب تک تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا اُس وقت تک وہ اپنے گھروں کو نہیں جائیں گے ۔ بعد ازاں سرکاری ملازمین نے ڈی چوک میں2 روز سے جاری دھرنا ، احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر مملکت علی محمد خان نے ڈی چوک میں پہنچ کر تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ تسلیم ہونے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ملازمین نے خوشی میں نعرے بازی کی جبکہ کئی ملازمین بھنگڑا ڈالتے رہے ۔ ملازمین آج یوم تشکر منائیں گے ۔ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پا گیاجس کے بعد تحریک لبیک نے 16 فروری کا اسلام آباد مارچ موخر کردیا۔ حکومت 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کردی ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ نے حکومت کے ساتھ اچھے انداز میں بات کی، تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالتؐ کے حوالے سے ہمارا موقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے ۔ 2 روز مسلسل تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات ہوئے ، معاہدے پر تحریک لبیک کے ڈاکٹر شفیق امینی، غلام غوث اور غلام عباس فیضی نے دستخط کیے جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر مذہبی امور اور وزیر داخلہ نے دستخط کئے ۔ذرائع کے مطابق حکومت نے تحریک لبیک کو16 نومبر کے معاہدے کو 20 اپریل تک پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے ، معاہدے کی شقوں کا فیصلہ اب پارلیمنٹ میں ہوگا، تحریک لبیک کے سربراہ سمیت دیگر رہنماؤں اورکارکنان کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے جائیں گے ۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے ، تحریک لبیک پاکستان نے ڈیڈ لائن میں 20 اپریل تک توسیع کردی ہے ۔معاہدے کے تحت 20 اپریل تک ہم ان کے مطالبات پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے ۔
canadian pharmacy viagra cialis: use paypal to buy cialis viagra cialis samples
plaquenil 400 mg daily
cleocin 300
price of lyrica 75 mg in india
世界盃籃球
2023年世界盃籃球賽
2023年世界盃籃球賽(英語:2023 FIBA Basketball World Cup)為第19屆FIBA男子世界盃籃球賽,此是2019年實施新制度後的第2屆賽事,本屆賽事起亦調整回4年週期舉辦。本屆賽事歐洲、美洲各洲最好成績前2名球隊,亞洲、大洋洲、非洲各洲的最好成績球隊及2024年夏季奧林匹克運動會主辦國法國(共8隊)將獲得在巴黎舉行的奧運會比賽資格]]。
申辦過程
2023年世界盃籃球賽提出申辦的11個國家與地區是:阿根廷、澳洲、德國、香港、以色列、日本、菲律賓、波蘭、俄羅斯、塞爾維亞以及土耳其]。2017年8月31日是2023年國際籃總世界盃籃球賽提交申辦資料的截止日期,俄羅斯、土耳其分別遞交了單獨舉辦世界盃的申請,阿根廷/烏拉圭和印尼/日本/菲律賓則提出了聯合申辦]。2017年12月9日國際籃總中心委員會根據申辦情況做出投票,菲律賓、日本、印度尼西亞獲得了2023年世界盃籃球賽的聯合舉辦權]。
比賽場館
本次賽事共將會在5個場館舉行。馬尼拉將進行四組預賽,兩組十六強賽事以及八強之後所有的賽事。另外,沖繩市與雅加達各舉辦兩組預賽及一組十六強賽事。
菲律賓此次將有四個場館作為世界盃比賽場地,帕賽市的亞洲購物中心體育館,奎松市的阿拉內塔體育館,帕西格的菲爾體育館以及武加偉的菲律賓體育館。亞洲購物中心體育館曾舉辦過2013年亞洲籃球錦標賽及2016奧運資格賽。阿拉內塔體育館主辦過1978年男籃世錦賽。菲爾體育館舉辦過2011年亞洲籃球俱樂部冠軍盃。菲律賓體育館約有55,000個座位,此場館也將會是本屆賽事的決賽場地,同時也曾經是2019年東南亞運動會開幕式場地。
日本與印尼各有一個場地舉辦世界盃賽事。沖繩市綜合運動場約有10,000個座位,同時也會是B聯賽琉球黃金國王的新主場。雅加達史納延紀念體育館為了2018年亞洲運動會重新翻新,是2018年亞洲運動會籃球及羽毛球的比賽場地。
17至32名排名賽
預賽成績併入17至32名排位賽計算,且同組晉級複賽球隊對戰成績依舊列入計算
此階段不再另行舉辦17-24名、25-32名排位賽。各組第1名將排入第17至20名,第2名排入第21至24名,第3名排入第25至28名,第4名排入第29至32名
複賽
預賽成績併入16強複賽計算,且同組遭淘汰球隊對戰成績依舊列入計算
此階段各組第三、四名不再另行舉辦9-16名排位賽。各組第3名將排入第9至12名,第4名排入第13至16名
triamterene hctz 75-50 mg tab
phenergan
baclofen 25 mg australia
doxycycline online sale
clonidine erectile dysfunction
It’s frustrating when insurance doesn’t fully cover the price of Allopurinol.