حکومت کی طرف سے پولٹری انڈسٹری کیلئے جی ایم او سویابین میل درآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی
وفاقی حکومت نے فیڈرل سیکرٹری کی زیر صدارت ملک بھر سے بائیوسیفٹی کمیٹیز ‘ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن‘ آل پاکستان آئل سیڈ ایکسٹریشن پروسیسنگ ایسوسی ایشن‘وزارت تجارت‘وزارت ماحولیات‘تحقیقی اداروں کے نمائندگان کے اجلاس میں طویل بحث کر کے سویابین میل اور دیگر جی ایم او مصنوعات منگوانے کے لئے اجازت دے دی ‘لائسنس حاصل کرنے کے لئے درخواستیں ارسال کرنے کی ہدایات کر دی گئی‘وفاقی حکومت ملک میں سویابین کی کاشت کیلئے عملی اقدامات کرے‘ سویابین کی پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے امدادی قیمت فراہم کرنے کا فیصلہ‘ اعلان وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کریں گے‘پولٹری انڈسٹری سویابین کی کاشت کیلئے کسانوں کے ساتھ باقاعدہ معاہدے کرے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو‘ ماہرین کا مطالبہ
اسلام آباد (لائیوسٹاک پاکستان) حکومت کی طرف سے پولٹری انڈسٹری کو جی ایم او سویابین میل ، کینولہ اور دیگر اجناس منگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جس کے مطابق یہ اشیاءمنگوانے کے لئے باقاعدہ طور پر درآمد کنندگان کو لائسنس حاصل کرنا ہو گا اور درآمد کنندگان ان اجناس کے بارے میں تکنیکی معلومات اور یہ ضمانت فراہم کریں گے کہ ان اشیاءکو پاکستان میں کاشت نہیں کیا جائے گا۔وفاقی حکومت کی طرف سے 14 فروری کو اسلام آباد میں وزارت ماحولیات کے کمیٹی روم میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت وفاقی سیکرٹری ماحولیات مصدق احمد خاں نے کی۔ اجلاس میں فرزانہ الطاف شاہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان تحفظ ماحولیات ایجنسی(PEPA) ، راجہ نعیم اشرف ڈائریکٹر بائیو سیفٹی وزارت ماحولیات ، عاطف عزیز جوائنٹ سیکرٹری (FT-III) وزارت تجارت، قمر الزماں ڈائریکٹر جنرل ایگرو (وزارت تجارت)، ڈاکٹر زاہد محمود کاٹن کمشنر ملتان،ڈاکٹر محمد نعیم چیئرمین IBC اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، پروفیسر ڈاکٹر کوثر ملک ڈائریکٹر نیشنل سنٹر فار ایکسی لینس ان مالیکیولر بیالوجی (CEMB)پنجاب یونیورسٹی لاہور، ڈاکٹر اللہ بخش ایسوسی ایٹ پروفیسر (CEMB)، پروفیسر ڈاکٹر فرحت جبیں ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، ڈاکٹر ثمرین شہزادی پرنسپل سائنسٹس پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیو کلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (PINSTECH)، ڈاکٹر عزیز اللہ چیئرمین شعبہ بیالوجی ہری پور یونیورسٹی، ڈاکٹر شکیل احمد حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری، ڈاکٹر محمد جاوید اسدڈائریکٹر (UIBB-AGRI) پیرمہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی ، ڈاکٹر زاہد مختار ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جنیٹک انجینئرنگ فیصل آباد(NIBGE)، ڈاکٹر شوکت علی ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو میکس اینڈ ایڈوانس بائیو ٹیکنالوجی (NIGAB)قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد ، ڈاکٹر عبدالرشید ایڈیشنل ڈائریکٹر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد (آن لائن)، پروفیسر ڈاکٹر علی رضا اعوان انسٹی ٹیوٹ آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور(آن لائن)، ڈاکٹر سہیل رضا اسسٹنٹ پروفیسر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور، ڈاکٹر زاہد علی ایسوسی ایٹ پروفیسر /سیفٹی انسپکٹر ڈیپارٹمنٹ آف بائیو سائنسز کامسٹس یونیورسٹی اسلام آباد(آن لائن)، پروفیسر ڈاکٹر ذوالقرنین میاں محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان(آن لائن)، ڈاکٹر کاضم علی انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمنٹل اسٹیڈیز کراچی یونیورسٹی (آن لائن)، میاں محمد احمد چیئرمین آل پاکستان سالونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن کراچی(آن لائن)،ڈاکٹر یوسف ظفر کنسلٹنٹ آل پاکستان سالونٹ ایکسٹریکٹر ایسوسی ایشن، چوہدری محمد اشرف چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن، جے ایم جاوید پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن، اسکارڈن لیڈر ریٹائرڈ مزمل آفتاب ایڈووکیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن،بریگیڈیئر ریٹائرڈ طارق سعید گورنمنٹ ریلیشن ایڈوائزر کارگل پاکستان، محمد عاصم بائر کراپ لائف پاکستان، مرتضیٰ قدسی ریگولیٹر پانیئر کراپ لائف پاکستان، ڈاکٹر رضوان ڈپٹی ڈائریکٹر بائیو سیفٹی وزارت ماحولیات، خالد محمود ڈپٹی ڈائریکٹر (EE/TT) ادارہ تحفظ ماحولیات پاکستان ،سعدیہ منور ڈپٹی ڈائریکٹر آر اینڈ آئی ادارہ تحفظ ماحولیات پاکستان اور محمد رمضان اسسٹنٹ ڈائریکٹر ادارہ تحفظ ماحولیات پاکستان نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکاءنے اپنا نقطہ نظر تفصیل کے ساتھ واضح کیا اور حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ پولٹری انڈسٹری کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے جی ایم او سویابین میل اور دیگر جی ایم او اجناس کے میل درآمد کرنے کی اجازت دی جائے اس کے لئے قوانین میں تبدیلیاں کی جائیں کیونکہ پولٹری انڈسٹری بہت برُی طرح متاثر ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں جی ایم او کی مصنوعات کا استعمال بائیو سیفٹی قوانین کے مطابق کیا جا رہا ہے اور پاکستان میں بھی یہی قوانین لاگو ہیں اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جی ایم او مصنوعات کی درآمد کے لئے لائسنس جاری کئے جائیں اور درآمد کنندگان سے مصنوعات کے بارے میں مکمل تکنیکی معلومات حاصل کی جائیں اور یہ ممکن بنایا جائے کہ ان کے انسانی ماحول پر خطرناک اثرات نہیں ہوں گے۔ اجلاس کی کارروائی تمام شرکاءکو ارسال کی گئی اور ان سے تبصرہ جات حاصل کرنے کے بعد 6مارچ کو تفصیلات جاری کر دی گئیں۔جس میں لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ کار ، درخواست کا نمونہ اور متعلقہ معلومات کے کالم بھی درج کئے گئے ہیں۔حکومت کی طرف سے اجازت ملنے پر پولٹری کے اداروں نے لائسنس کے حصول کے لئے درخواستیں جمع کروا دی ہیں جس پر کارروائی جاری ہے۔ پولٹری انڈسٹری کے صنعت کاروں نے سویابین میل اور دیگر جی ایم او مصنوعات کی درآمد کی اجازت ملنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ پولٹری انڈسٹری کی معیشت پر اس فیصلے کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
دریں اثناءحکومت نے ملک میں سویابین کی کاشت بڑھانے کے لئے کسانوں کو 5ہزار روپے فی ایکڑ امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کریں گے۔
کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولٹری انڈسٹری کے صنعت کار ان کے ساتھ سویابین کی مقامی پیداوار خریدنے کے لئے باقاعدہ طور پر معاہدے کریں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے اور وہ سویابین کی کاشت کے قومی پروگرام کو کامیاب بنا سکیں۔
سویابین اور آئل سیڈ پر تحقیق کرنے والے ایک سائنس دان نے نیوز اینڈ ویوز کو بتایا کہ پولٹری کے صنعت کاروں کو سویابین کی کاشت میں اضافے کے لئے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کیونکہ اگر انہوں نے مقامی پیداوار مناسب داموں نہ خریدی تو سویابین کی کاشت کا یہ منصوبہ منفی اثرات مرتب کرے گا ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی سویابین کی کاشت کے لئے حکومت نے پروگرام بنایا تھا لیکن پولٹری اور لائیوسٹاک انڈسٹری کی طرف سے خریداری کی سہولت نہ ملنے کے باعث کسان بددل ہوئے اور معاملہ خراب ہو گیا۔
پاکستان میں پولٹری کے اطلاعاتی معاملات پر عبور رکھنے والے ہفت روزہ ویٹرنری نیوز اینڈ ویوز کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر خالد محمود شوق کا کہنا ہے کہ پولٹری انڈسٹری کو سویابین کی کاشت کے قومی منصوبے میں دل و جان سے آگے آنا چاہئے تاکہ یہ کام سرے چڑھ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو صنعت کاروں سے مل کر پالیسی تشکیل دینی چاہئے جس کے مطابق درآمد اور برآمد کی اجازت بھی ہو تاکہ پاکستان کے کسانوں کو فائدہ ہو۔ عالمی مارکیٹ میں اگر سویابین کی قیمت کم ہوتی ہے تو مقامی کسانوں کو امدادی قیمت فراہم کی جائے یہ پولٹری انڈسٹری کے مستقبل کا مسئلہ ہے ان کا کہنا تھا کہ پولٹری اور لائیوسٹاک انڈسٹری کو اپنے معاملات درست کرنے چاہئیں اور حکومت کے ساتھ مل کر مناسب منصوبہ بندی کرنی چاہئے کہ پاکستان کی غذائی ضروریات کیا ہیں اور ہم نے کس طرح قومی وسائل پر انحصار کرتے ہوئے ان کو پورا کرنا ہے جس کے لئے اعداد و شمار کا صحیح ہونا بہت ضروری ہے۔ پولٹری کے صنعت کار اس سلسلے میں اپنے آپ کو ایک دائرہ کار میں لائیں آزاد اور کھلی معیشت کا تصور قومی امنگوں کی ترجمانی نہیں بلکہ شخصی مفادات کو فروغ دیتا ہے۔ پولٹری انڈسٹری نے سویابین کے مسئلے پر اس پالیسی کا مزہ چکھ لیا ہے جس کا نتیجہ بہت بڑے نقصان کی صورت میں برآمد ہوا ہے اس وقت پولٹری مصنوعات کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر ہیں ، پولٹری کی پیداوار میں کمی آ گئی ہے جس سے بیروزگاری میں شدید اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کے قومی معاشی معاملات ابتری کا شکار ہیں سیاسی عدم استحکام ملک کو برباد کر رہا ہے۔ پولٹری کو مستقبل میں مراعات کے دائرہ سے نکل کر کاروبار کے دائرہ میں آنا ہو گا۔ڈیمانڈ اور سپلائی کو خود ساختہ طریقے سے اوپر نیچے کرنے کا فلسفہ مجموعی طور پر ناکام ہے اس فلسفے نے پولٹری انڈسٹری کا بیڑہ غرق کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب مستقبل میں اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہو گا ۔ مکئی ، سویابین ، کینولہ اور دیگر غذائی اجناس کے لئے درآمدات پر آہستہ آہستہ انحصار کم کرنا ہو گا۔ پولٹری کے ایک صنعت کار کے مطابق سویابین میل منگوانے کے لئے حکومت ایل سی نہیں کھول رہی اور بیرونی دنیا پاکستان پر اعتبار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ہم جائیں تو کہاں جائیں ، پولٹری کی فیڈ ملیں بند ہو گئی ہیں جو موجود ہیں وہ بھی اپنی 20فیصد پیداوار کے ساتھ کام کر رہی ہیں جس سے اس شعبے میں بیروزگاری کا خطرہ بہت زیادہ بڑ ھ گیا ہے۔