پولٹری و لائیوسٹاک سیکٹر ادویات و خوراک کا سٹاک 2ماہ کا رہ گیا‘ لاکھوں افراد کا کاروبار تباہی کے دہانے پر، جانوروں کی ویکسین نایاب
حکومت توجہ دے….پولٹری و لائیوسٹاک سیکٹر ادویات و خوراک کا سٹاک 2ماہ کا رہ گیا‘ لاکھوں افراد کا کاروبار تباہی کے دہانے پر…. نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی غفلت، ملک میں فوڈ سکیورٹی خدشات میں مزید اضافہ، مارکیٹ میں جانوروں کی ویکسین نایاب
لاہور(لائیوسٹاک پاکستان) انٹرنیشنل ڈیری ایکسپو میں پاکستان ویٹرنری فارما سیوٹیکلز گروپ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 40 سے زائد ممبران نے شرکت کی اجلاس میں امپورٹررز ، پاکستانی مینوفیکچررز، ڈیلرز، سٹاکسٹس بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں ڈالر کے نئے ریٹس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ادویات کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تمام ادویات اور ویکسینز کی قیمتیں 30 فیصد سے لے کر 45 فیصد تک بڑھا دی جائیں اور اس فیصلے پر فوری عملدرآمد ہو گا۔اجلاس میں ڈاکٹر عاصم محمود خاں ، ڈاکٹر خالد اقبال، ڈاکٹر مسعود صادق، محمد عابد، یاسین بی ٹی آئی، محمد افضل، ملک ممتاز، شہزاد اعوان، چوہدری محمد ارشد اور دیگر افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں ادویات کی قلت کے باعث جانوروں میں بیماری پھیلنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ۔
ڈاکٹر عاصم محمود خاں نے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ملک میں فوڈ سکیورٹی خدشات میں مزید اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ خام مال کی درآمد پر پابندی اور ایل سیز نہ کھلنے سے پولٹری و لائیوسٹاک سیکٹر میں استعمال ہونے والی ادویات، خوراک کا سٹاک دو ماہ کا رہ گیا ہے جس سے لاکھوں افراد کا کاروبار تباہی کے دھانے پر پہنچا گیا ہے۔ مارکیٹ میں جانوروں کی ویکسین ناپید ہو نے والی ہے جبکہ موجودہ سٹاک کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے لسٹ ایڈ امپورٹ کردہ آئٹمز میں جانوروں کی خوراک اور ادویات کے لئے را میٹریل کی درآمد کو نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ایل سیز نہ کھلنے کے باعث مقامی سطح پر جانوروں کی ادویات اور خوراک کی تیاری کے لئے کمپنیاں آپریشنل نہیں جس سے مارکیٹ میں جانوروں کی خوراک و ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور قیمتوں میں پچاس فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے پولٹری و لائیوسٹاک سیکٹر میں تباہی آنے والی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں کے پاس جانوروں کی تیار کردہ خوراک و ادویات کا سٹاک دو ماہ کا رہ گیا ہے۔“
پاکستان ویٹرنری فارما سیوٹیکلز گروپ کے خدشات درست ہیں حکومت کو اس امر کی طرف مکمل توجہ دینی چاہئے تاکہ معاملات زیادہ خراب نہ ہوں۔ اگر جانوروں میں ادویات اور ویکسین بروقت فراہم نہ کی گئیں تو اس سے ایک طرف تو ان کی فیڈ کی تیاری متاثر ہو گی دوسری طرف بیماریوں کے خدشات کے باعث صحت بھی خراب ہو گی۔ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں کمی آئے گی اور کسانوں کی آمدن میں ترقی معکوس ہو گی۔ اس لئے نیشنل فوڈ سکیورٹی کے وفاقی وزیر چوہدری طارق بشیر چیمہ کو اس امر کا جائزہ لینا چاہئے کہ پاکستان کے درآمد کنندگان اور مقامی تیار کنندگان کا کاروبار اگر برُے طریقے سے متاثر ہو گا تو پھر مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی جس میں حکومت بھی ڈوب جائے گی۔ پہلے ہی حکومت کی ناقص پالیسیوں نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر رکھا ہے۔ سویابین پر پابندی کے اقدام نے پولٹری اور لائیوسٹاک سیکٹر کو برُی طرح نقصان پہنچایا ہے۔……..ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔