کرپشن: پولٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، ڈپٹی اور سپرینٹنڈنٹ نوکری سے فارغ، سپریم کورٹ سے اپیل خارج
4 سرکاری اکائونٹس کے باوجود اکائونٹ کیوں کھولا،ملازمین نے جعلی اکائونٹ کے ذریعے مرغیاں خریدیں:چیف جسٹس انکوائری افسر ملازمین کو بچا نے کی کو شش کرتا رہا :جسٹس قاضی امین، پولٹری ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ملازمین کی اپیل خارج
اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ نے پولٹری ریسرچ انسٹیٹیوٹ راولپنڈی کے ملازمین کی جانب سے ملازمت سے فارغ کر نے کیخلاف اپیل خارج کر دی ،جسٹس قاضی امین نے کہااگر پبلک سرونٹ کو خود اکائونٹ کھولنے کی اجازت دے دی جائے تو سب کچھ ختم ہو جائے گا، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی، ملازمین کے وکیل نے کہا ان کے موکلان پر الزام ہے کہ انہو ں نے ایک اور اکائونٹ کھو لا جبکہ قانون ان ملازمین کو ادارے کے نام پر اکائونٹ کھولنے کی اجا زت دیتا ہے ،جسٹس قاضی امین نے کہا اگر پبلک سرونٹ کو خود اکائونٹ کھولنے کی اجازت دے دی جائے تو سب کچھ ختم ہو جائے گا، اس کیس میں انکوائری افسر بھی ان کو بچا نے کی کو شش کرتا رہا ہم کو آسانی سے دھو کا نہیں دے سکتا،جسٹس اعجازا لاحسن نے کہا فنانس ڈیپارٹمنٹ کی اجازت کے بغیر اکائونٹ کھول کر آپریٹ کیا گیا جو غیر قانونی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاملازمین نے 4 سرکاری اکائونٹس ہونے کے باوجود ایک مزید اکائونٹ کیوں کھولا،ملازمین نے اس جعلی اکائونٹ کے ذریعے اوپن مارکیٹ سے پولٹری کی مرغیاں خریدیں،ان کو کس نے کہا تھا پولٹر ی آدھی سرکاری اور آدھی اوپن مارکیٹ سے خریدیں،کیا ان کو اکائونٹ کھولنے کا اختیار تھا؟،عدالت نے سماعت کے بعد اپیل خارج کر دی ۔ یاد رہے کہ محکمہ پولٹری ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ، ڈپٹی ڈائریکٹر اور سپرنٹنڈنٹ پر جعلی اکائونٹ کھول کر کرپشن کا الزام تھا ،سروس ٹربیونل نے ڈاکٹر شمس کو جبری ریٹائر جبکہ ڈاکٹر سہیل اور ڈاکٹر نیئر جاوید کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔