سرد، گرم پانی کے حساب سے آکٹوپس جینیات تک تبدیل کرلیتے ہیں
پنسلوانیا: محققین نے حالیہ تحقیق میں پایا ہے کہ آکٹوپس گرم اور سرد ماحول کا سامنا کرنے پر اپنی جینیاتی معلومات میں ترمیم کرکے اپنے دماغ کو ارد گرد کے ماحول کے قابل بناتے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ بالا تحقیق کے نتائج سائنسئ جریدے ’سیل‘ میں شائع ہوئے ہیں جو مخلوقات کی ناقابل یقین موافقت کی صلاحیت پر نئی روشنی ڈالتے ہیں اور اس سے سائنسدانوں کو انسانی اجسام میں منفی تغیرات کے علاج کے میں مدد مل سکتی ہے۔
انتہائی گرم یا ٹھنڈا پانی ہمارے دماغ کی فعالیت کو متاثر کرسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارا جسم اندرون جسم چیز کو مستحکم درجہ حرارت پر برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی طرح آکٹوپس کے دماغ کو ہماری طرح ہی حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے بالخصوص جب وہ ایسے سمندروں میں رہتا ہے جس کے درجہ حرارت میں 20 ڈگری تک اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔
درجہ حرارت سے بچاؤ کیلئے آکٹوپس نے اپنے خلیوں کے اندر ترمیم کرکے اس چیلنج پر قابو پانا سیکھ لیا ہے اور اس کا تعلق آر این اے نامی مالیکیول سے ہے جو ڈی این اے کو پروٹینز میں نقل کرتے ہیں جس پر ہمارا پورا جسمانی نظام منحصر ہے۔
اس کو ثابت کرنے کے لیے سینٹ فرانسس یونیورسٹی کے ماہر حیاتیات، میتھیو برک نے اپنی لیبارٹری میں آدھے آکٹوپس کو ٹھنڈے پانی میں اور آدھے آکٹوپس کو گرم پانی میں رکھا۔ چند ہفتوں کے بعد انہوں نے ان کے دماغ سے آر این اے حاصل کیا۔ انہوں نے پایا کہ ٹھنڈے اور گرم پانی کے آکٹوپسس کے ڈین این اے کے 20,000 سے زائد مقامات ایک دوسرے سے مختلف تھے اور یہ تبدیلی آر این اے میں ترمیم کرکے کی گئی تھی۔